کاسۂ جسم ہی اتھلا دیکھوں
کاسۂ جسم ہی اتھلا دیکھوں
دست خیرات کھلا کیا دیکھوں
ریت ساحل کی کچھ اس ڈھب سے سجی
رنگ پانی کا بدلتا دیکھوں
خیریت سب کی اسی میں ہے کہ اب
میں تری سمت نہ اتنا دیکھوں
خواب وہ ہے کہ تری آنکھوں میں
اس کی تعبیر کا دھڑکا دیکھوں
ہے روایت کے منافی لیکن
چاہتا ہوں تجھے تنہا دیکھوں
اپنی مرضی سے جلے اور بجھے
وہ چراغ ہوا پیما دیکھوں
میرے ہونے میں بھی کب راحت تھی
اب نہ ہونے کا تماشا دیکھوں
آ ان اندیشوں میں شامل ہو جا
بھیڑ میں پھر کوئی تجھ سا دیکھوں
مجھ سے ایسا کوئی وعدہ کر لے
زندگی بھر ترا رستا دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.