کاش ایسی بھی کوئی ساعت ہو
کاش ایسی بھی کوئی ساعت ہو
روبرو آپ ہی کی صورت ہو
سوچتی ہوں تو دل دھڑکتا ہے
تم مرے جسم کی حرارت ہو
کتنے سجدوں کا قرض ہے مجھ پر
سر جھکا لوں اگر اجازت ہو
نیند آنکھوں میں اس لیے آئی
ان کے آنے کی کب بشارت ہو
مجھ کو بھیجا گیا ہے یہ کہہ کر
تم مرے عشق کی امانت ہو
ہم بھی کر لیں نماز کی نیت
حسن والے تری امامت ہو
ترک دنیا کروں گی جب میں بھی
سامنے میرے جام وحدت ہو
ہجر کی شب میں وصل کا لمحہ
اب تو ہر دن یہی کرامت ہو
یوں پگھلنے سے کچھ نہیں حاصل
شمعؔ جلنا تری محبت ہو
- کتاب : Kuch Dard ke sahra se (Pg. 61)
- Author : Syeda Nafis Bano Shama
- مطبع : Aabshaar Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.