کاش ہوتی نہ یہ خطا ہم سے
کاش ہوتی نہ یہ خطا ہم سے
کیوں ہوئی عرض مدعا ہم سے
اک تری یاد کا سہارا تھا
وہ بھی اب ہو گئی جدا ہم سے
عمر گزری منانے میں ان کے
وہ خفا سے رہے سدا ہم سے
ٹوٹ کر ہی رہا دل ناداں
کوئی چارہ نہ ہو سکا ہم سے
منزل شوق مل چکی ان کو
مل گئے جن کو رہنما ہم سے
پھول توڑے ہیں آپ نے لیکن
خار الجھے ہیں بارہا ہم سے
جان عالم تجھے حزیںؔ کی قسم
اب نہ ہونا کبھی خفا ہم سے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 132)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.