کاش میں بھول سکوں آج ہی چہرا تیرا
کاش میں بھول سکوں آج ہی چہرا تیرا
بجھنے پائے نہ مگر عشق کا شعلہ تیرا
کوئی صورت کوئی منزل نہ رہی یاد مجھے
ہاں اگر یاد رہا ہے تو وہ رستہ تیرا
تو کہیں کھویا گیا ہو تو میں ڈھونڈوں تجھ کو
ثبت ہے دل پہ مرے نقش کف پا تیرا
میں نے چاہا تھا پرستش کی حدوں تک تجھ کو
تیری بد خوئی نے دھندلا دیا نقشہ تیرا
پاؤں گاڑے رہا برسوں میں درختوں کی طرح
آخر کار بہا لے گیا دریا تیرا
موت کی میری دعا کرتے تھے اور کہتے تھے دوست
ہم سے دیکھا نہیں جاتا ہے تماشا تیرا
ہے کوئی ایسا کہ جو اس کو بتائے شہرتؔ
چشمۂ آب بقا مر گیا پیاسا تیرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.