کاش میرے ڈوبنے کا وہ بھی منظر دیکھتا
کاش میرے ڈوبنے کا وہ بھی منظر دیکھتا
لیکن اس کو کیا پڑی تھی کیوں پلٹ کر دیکھتا
دشمنوں سے خوف کھاتا عمر بھر میں بھی اگر
دوستوں کی آستینوں میں نہ خنجر دیکھتا
شہر سے نکلے ہیں ہم کس جرم کی پاداش میں
یہ تو اس کو دیکھنا تھا وہ ستم گر دیکھتا
میں تھا شاہیں سب کی نظریں تھیں مری پرواز پر
کون اب آ کر مرے ٹوٹے ہوئے پر دیکھتا
مے کشی کا ہم پہ گر الزام ہے تو ہو اسیرؔ
کوئی ایسے زندگی بھر زہر پی کر دیکھتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.