کاش طوفاں میں سفینے کو اتارا ہوتا
دلچسپ معلومات
(فروری1965ء)
کاش طوفاں میں سفینے کو اتارا ہوتا
ڈوب جاتا بھی تو موجوں نے ابھارا ہوتا
ہم تو ساحل کا تصور بھی مٹا سکتے تھے
لب ساحل سے جو ہلکا سا اشارا ہوتا
تم ہی واقف نہ تھے آداب جفا سے ورنہ
ہم نے ہر ظلم کو ہنس ہنس کے سہارا ہوتا
غم تو خیر اپنا مقدر ہے سو اس کا کیا ذکر
زہر بھی ہم کو بصد شوق گوارا ہوتا
باغباں تیری عنایت کا بھرم کیوں کھلتا
ایک بھی پھول جو گلشن میں ہمارا ہوتا
تم پر اسرار فنا راز بقا کھل جاتے
تم نے ایک بار تو یزداں کو پکارا ہوتا
- کتاب : Harf-e-wafa (Pg. 99)
- Author : Parveen Fana Sayyad
- مطبع : Maktaba Funoon, Lahore (1974)
- اشاعت : 1974
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.