کاٹ کر جو راہ کا بوڑھا شجر لے جائے گا
کاٹ کر جو راہ کا بوڑھا شجر لے جائے گا
ساتھ اپنے دھوپ کا لمبا سفر لے جائے گا
ایک صحرا بے یقینی کا ہے تا حد نظر
قافلہ سالار دیکھیں اب کدھر لے جائے گا
اپنے اپنے ہی گھروں کی فکر گر کرتے رہے
دیکھنا طوفان یہ سارا نگر لے جائے گا
بے گھروں کی فکر کرنے کی ضرورت ہی نہیں
ایک دن کوئی فرشتہ ان کو گھر لے جائے گا
کوڑیوں کے مول بک جائے گا خود اس کا وجود
کوئی جب بازار میں اپنا ہنر لے جائے گا
جس کے دل میں کوئی خواہش کوئی ارماں ہی نہیں
ساتھ اپنے بے بہا زاد سفر لے جائے گا
یہ کھلے گا مجھ پہ آخر میری منزل ہے کہاں
جب جنوں تاثیرؔ مجھ کو در بدر لے جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.