کاتتا ہوں رات بھر اپنے لہو کی دھار کو
کاتتا ہوں رات بھر اپنے لہو کی دھار کو
کھینچتا ہوں اس طرح انکار سے اقرار کو
بے قراری کچھ تو ہو وجہ تسلی کے لیے
بھینچ کر رکھتا ہوں سینے سے فراق یار کو
اپنی گستاخی پہ نادم ہوں مگر کیا خوب ہے
دھوپ کی دیوار پر لکھنا شبیہ یار کو
ایسے کٹتا ہے جگر ایسے لہو ہوتا ہے دل
کیسے کیسے آزماتا ہوں نفس کی دھار کو
ناچتا ہے میرے نبضوں میں خروش خوں کے ساتھ
دھڑکنیں گنتی ہیں اس کے پاؤں کی رفتار کو
ریزہ ریزہ چن رہا ہوں جسم و جاں کی ساعتیں
ڈھا رہا ہے کوئی میری عمر کی دیوار کو
ایک ساعت کی جدائی بھی نہیں مجھ کو قبول
ساتھ رکھتا ہوں سدا یاد فراق یار کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.