کاٹی ہے کیسے صبح کہاں شام بھول جائیں
دلچسپ معلومات
(تحریک، دہلی)
کاٹی ہے کیسے صبح کہاں شام بھول جائیں
ٹھہریں کہیں یہ گردش بے نام بھول جائیں
پلکوں پہ آ سجا لیں سبھی خار پاؤں کے
کیوں چلتے چلتے ہونے لگی شام بھول جائیں
بہتی ہواؤں پہ نئے نوحے لکھا کریں
اس گھومتی زمین کا انجام بھول جائیں
کھل جائیں پانیوں میں جزیروں کی کھڑکیاں
تجھ سے ملیں تو روح کا کہرام بھول جائیں
یہ تو نہ کر سکے کہ کوئی شغل ڈھونڈ لیں
اتنا نہ ہو سکا کہ ترا نام بھول جائیں
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 90)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.