کاٹی نہیں تو ہر طرف پھیلے گی شاخ جبر کی
کاٹی نہیں تو ہر طرف پھیلے گی شاخ جبر کی
صبر کی بات چھوڑیئے ہوتی ہے حد بھی صبر کی
ڈھونڈ اب ایسی سرزمیں جس کی تمام کھیتیاں
مانگیں نہ آسمان سے بھیک کبھی بھی ابر کی
کرب کا بحر بیکراں چاروں طرف ہے موجزن
گھر میں گھڑی مقیم ہے کب سے عذاب قبر کی
پہلے تو گھر کے صحن میں دھوپ کی برچھیاں گریں
بعد میں چھت پہ آ گئی فوج غنیم ابر کی
بھیک میں لے کے جرأتیں آئے تو پاؤں جھڑ گئے
پھاند سکے نہ اس لئے لوگ فصیل جبر کی
راہ مراد اس لیے اور بھی دور ہو گئی
اس میں تھا قحط حوصلہ مجھ میں کمی تھی صبر کی
صحن میں پھول پھول جسم کھیل رہے ہیں ہر طرف
خوف نہیں ہے دھوپ کا فکر نہیں ہے ابر کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.