Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کاوش غم بھی ہے ظالم اور تیری یاد بھی

فہیم الدین احمد فہیم

کاوش غم بھی ہے ظالم اور تیری یاد بھی

فہیم الدین احمد فہیم

MORE BYفہیم الدین احمد فہیم

    کاوش غم بھی ہے ظالم اور تیری یاد بھی

    یہ دل مضطر مرا ویراں بھی ہے آباد بھی

    کیا سزائیں سوچی ہیں کچھ کیجئے ارشاد بھی

    لیجئے حاضر ہوں میں بھی اور دل ناشاد بھی

    روز اک تازہ ستم وہ بھی نئے انداز سے

    داد لے ہی چھوڑتی ہے آپ کی بیداد بھی

    دید کے قابل اگر ہے بے ستوں پر جوئے شیر

    اک سبق عبرت کا ہے خون سر فرہاد بھی

    یہ نہ پوچھو کس طرح کب کس لئے کس واسطے

    بس یہ کافی ہے وہاں ہوتی ہے میری یاد بھی

    پہلی ہی منزل میں دیکھو اس نے ہمت ہار دی

    آسماں سر پر اٹھا کر رہ گئی فریاد بھی

    بلبلوں کا پوچھنا گھبرا کے یہ صیاد سے

    ہم اسیران قفس ہوں گے کبھی آزاد بھی

    امتحاں ہم سخت جانوں کا کوئی کیا کھیل تھا

    دیکھو پانی ہو گیا اب خنجر فولاد بھی

    جس طرح تجھ کو ملے ہیں عیش و راحت کے شریک

    مل رہے گا کوئی مجھ ناشاد کو ناشاد بھی

    تھے ستم گر اب زمانے کی روش کو دیکھ کر

    رفتہ رفتہ ہو گئے تم تو ستم ایجاد بھی

    جس کے خواہاں تھے حسیں جس دل پہ مجھ کو ناز تھا

    کچھ خبر بھی ہے تمہیں وہ ہو گیا برباد بھی

    تنگ دل رکھتا ہے ظالم ہر گھڑی تو کیوں مجھے

    ڈر ہے گھٹ گھٹ کر نہ اکتا جائے تیری یاد بھی

    غیر جھوٹا ہے بھلا میں بے وفا تم کو کہوں

    اس کی رنجش کیا نہ ہو جس بات کی بنیاد بھی

    وعدۂ محشر وہ کر کے خود ہی یوں کہنے لگے

    ہو تو سب کچھ جب رہے اس بھیڑ میں کچھ یاد بھی

    کام آ جاتی ہے اکثر عشق میں دیوانگی

    میں اگر سمجھو تو ہوں پابند بھی آزاد بھی

    میں نے دیکھا ہے محبت کا اثر دونوں طرح

    یہ کبھی آباد کرتی ہے کبھی برباد بھی

    ناتوانی کا برا ہو وہ تو آئے وقت نزع

    رک گئی ہونٹوں تک آ کر آخری فریاد بھی

    اے فہیمؔ اس شوخ کی ہیں سب ادائیں انتخاب

    بامزا ہے اس ستم ایجاد کی بیداد بھی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے