کب آئے گا وہ شہزادہ توبہ ہے
کب آئے گا وہ شہزادہ توبہ ہے
کھول کے بیٹھی ہوں دروازہ توبہ ہے
اب تجھ سے ملنے کی خاطر سجتی ہوں
ناک میں موتی منہ پر غازہ توبہ ہے
چائے میرے ہاتھ سے گرنے والی تھی
اس نے اس انداز سے گھورا توبہ ہے
ہونٹوں پر وہ آنکھیں جیسے ٹھہری ہیں
تتلی پر اک بھنورا چھوڑا توبہ ہے
شرم سے پانی ہو جانے کو چاہے جی
جڑ کر میرے ساتھ ہے بیٹھا توبہ ہے
عکس اسی کا مجھ کو دکھنے لگتا ہے
جب بھی تکتی ہوں آئینہ توبہ ہے
یوں ہی برتن میز پہ اب تک رکھے ہیں
غصے میں کیوں ناشتہ چھوڑا توبہ ہے
اس پر کالا اسمانی اور پیچ کلر
جچتا ہے ہر رنگ کا جوڑا توبہ ہے
چوڑی توڑے چٹکی کاٹے چھپ جائے
میری اس دل دار سے توبہ توبہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.