کب بیاباں راہ میں آیا یہ سمجھا ہی نہیں
کب بیاباں راہ میں آیا یہ سمجھا ہی نہیں
چلتے رہنے کے سوا دھیان اور کچھ تھا ہی نہیں
کرب منزل کا ہو کیا احساس ان اشجار کو
جن کے سائے میں مسافر کوئی ٹھہرا ہی نہیں
کس کو بتلاتے کہ آئے ہیں کہاں سے کون ہیں
ہم فقیروں کا کسی نے حال پوچھا ہی نہیں
کیا طلب کرتا کسی سے زندگی کا خوں بہا
مجرموں میں میرا قاتل کوئی نکلا ہی نہیں
بے تحاشا پیار کی دولت لٹائی عمر بھر
دوستی کا ہم نے کچھ انجام سوچا ہی نہیں
گھومتا پایا گیا تھا شہر میں وہ ایک دن
پھر کسی نے تیرے دیوانے کو دیکھا ہی نہیں
دوستو خاورؔ سنائے کیا تمہیں تازہ غزل
مدتوں سے اس نے کوئی شعر لکھا ہی نہیں
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 239)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.