کب بجھتی ہے سورج کی ضیا شام سے پہلے
کب بجھتی ہے سورج کی ضیا شام سے پہلے
جلتا ہے کہاں کوئی دیا شام سے پہلے
اسراف اسے کہئے کہ دانستہ تغافل
کیوں قمقمہ سڑکوں پہ جلا شام سے پہلے
اس شہر پر آشوب کی ہے رات بھیانک
گھر لوٹ کے آنا ہے ذرا شام سے پہلے
یہ ظلمت شب تابش انجم کے لئے ہے
یہ راز نہاں ہم پہ کھلا شام سے پہلے
امید ہے آرام سے یہ رات کٹے گی
تسکین کی مانگی ہے دعا شام سے پہلے
صحرا میں غنیمت ہے کڑی دھوپ کا سایہ
دیتا ہے جو منزل کا پتا شام سے پہلے
ہوتی ہے جمیلؔ ایسی کشش رشتۂ جاں میں
لوٹ آتے ہیں ارباب وفا شام سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.