کب دل کے زخم چارہ گروں سے رفو ہوئے
کب دل کے زخم چارہ گروں سے رفو ہوئے
جو ہاتھ دل کی سمت بڑھے سب لہو ہوئے
شکوے ہوئے کہ جور ہوئے سب ہوئے تمام
وہ حسن اتفاق سے جب روبرو ہوئے
جس کے سبب ہر ایک سخن فہم ہے خفا
مدت ہوئی ہے آپ سے وہ گفتگو ہوئے
کیجے تلاش ترک تمنا کی صورتیں
گزرا ہے اک زمانہ جگر کو لہو ہوئے
شورش ہے ایک موج تلاطم کی تھم گئی
شوریدہ سر زمانے کی جب آبرو ہوئے
نکلے جو منزلوں کی تمنا میں کھو گئے
جو سنگ در پہ تیرے جھکے سرخ رو ہوئے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 527)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.