کب گوارا ہے مجھے اور کہیں پر چمکے
کب گوارا ہے مجھے اور کہیں پر چمکے
میرا سورج ہے تو پھر میری زمیں پر چمکے
کتنے گلشن کہ سجے تھے مرے اقرار کے نام
کتنے خنجر کہ مری ایک نہیں پر چمکے
جس نے دن بھر کی تمازت کو سمیٹا چپ چاپ
شب کو تارے بھی اسی دشت نشیں پر چمکے
یہ تری بزم یہ اک سلسلۂ نکہت و نور
جتنے تاریک مقدر تھے یہیں پر چمکے
یوں بھی ہو وصل کا سورج کبھی ابھرے اور پھر
شام ہجراں ترے اک ایک مکیں پر چمکے
آنکھ کی ضد ہے کہ پلکوں پہ ستارے ٹوٹیں
دل کی خواہش کہ ہر اک زخم یہیں پر چمکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.