کب ہے حد امکانی میں
کب ہے حد امکانی میں
رشتہ آگ اور پانی میں
اس کا سراپا لکھوں گا
آج قلم ہے روانی میں
چھوٹا مرا کردار سہی
شامل تو ہوں کہانی میں
میرے ماتھے پر یہ شکن
اس نے دی ہے نشانی میں
آئینہ ہے ظلم ترا
میری کرب بیانی میں
دانا کرتے ہیں جو کام
میں نے کئے نادانی میں
چوری میرے دل کی ہوئی
آنکھوں کی نگرانی میں
باپ کی دشواری کے طفیل
بچے ہیں آسانی میں
مشورہ ان کا مانا نہیں
مارے گئے من مانی میں
کاغذ کی ہے ناؤ حبیبؔ
سینہ سپر طغیانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.