کب ہو سکا ہے دل کا مداوا ترے بغیر
کب ہو سکا ہے دل کا مداوا ترے بغیر
ہوگا ترا مریض نہ اچھا ترے بغیر
صبر و قرار عشق عبارت تجھی سے ہے
باطل ہے ضبط درد کا دعویٰ ترے بغیر
اس طرح اب جہاں میں ہوں گویا نہیں ہوں میں
کیسی بدل گئی مری دنیا ترے بغیر
بالیں پر آ کہ موت سکوں سے نصیب ہو
جینا تو اب نہیں ہے گوارہ ترے بغیر
ہر موج مے ہے اک رگ خوں بار ہجر میں
کیا ہوں گے آہ ساغر و مینا ترے بغیر
تیری تجلیوں سے ہیں سب کی تجلیاں
جلوہ نہیں ہے کوئی بھی جلوا ترے بغیر
یہ برق بے قرار ہے دامان ابر میں
یا مضطرب ہے دل پس پردہ ترے بغیر
تو اٹھ کے کیا چلا کہ چلی جان جسم سے
دشوار ہو گیا مجھے جیسا ترے بغیر
کیا ذکر مہر و ماہ کہ اے مہر و ماہ حسن
چمکا نہ آج تک کوئی ذرہ ترے بغیر
بیگانۂ حیات ہے ہر لمحۂ فراق
کس طرح جی سکے کوئی تنہا ترے بغیر
تو دیکھتا ہے دیکھ سکا کب میں غیر کو
وا ہو سکی نہ چشم تماشا ترے بغیر
اے برق حسن دل کی فضا پر بھی اک جھلک
تاریک ہے یہ طور تجلی ترے بغیر
ذرہ بھی اپنے دشت سے بیگانہ ہو گیا
باہم جدا ہیں قطرہ و دریا ترے بغیر
جب تو نہیں نظر میں تو نظروں کو کیا کروں
کس کام کا یہ دیدۂ بینا ترے بغیر
گر آج تیری قدر نہیں اے جنوںؔ نہ ہو
روئے گا اپنے حال پہ فردا ترے بغیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.