کب عشق میں یاروں کی پذیرائی ہوئی ہے
کب عشق میں یاروں کی پذیرائی ہوئی ہے
ہر کوہ کن و قیس کی رسوائی ہوئی ہے
اس کوہ کو میں نے ہی تراشا ہے مری جان
تجھ تک یہ جوئے شیر مری لائی ہوئی ہے
اس شہر میں کیا چاند چمکتا ہوا دیکھیں
اس شہر میں ہر شکل تو گہنائی ہوئی ہے
وہ عشق کی زنجیر جو کاٹے نہیں کٹتی
پیروں میں وہ تیری ہی تو پہنائی ہوئی ہے
یہ تخت سبا خلعت گل کرسیٔ مہتاب
سب تیرے لیے انجمن آرائی ہوئی ہے
جو تیرے خزانے کے لیے لوح شرف ہے
وہ مہر جواہر مری ٹھکرائی ہوئی ہے
شہرہ ہے بہت جس کی تلاوت کا چمن میں
وہ آیت گل میری ہی پڑھوائی ہوئی ہے
تھی جو نہ کسی شانۂ یوسف کی طلب گار
وہ زلف زلیخا مری سودائی ہوئی ہے
دیکھا ہے کسی آہوئے خوش چشم کو اس نے
آنکھوں میں بہت اس کی چمک آئی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.