کب جہاں سے ہے دشمنی میری
جنگ کوئی ہے داخلی میری
اک مکمل غزل ہے میرا وجود
ہر سو پھیلی سخن وری میری
تجھ سے ملنے کا کب یہ مطلب تھا
بات پہنچے گلی گلی میری
حال اندر کا جانتا ہے وہ
دل ہی کرتا ہے مخبری میری
خود مقابل ہوں اپنی ہستی کے
یہی تعزیر ہے بڑی میری
اپنے دامن کو بھر لیا اس نے
مشتہر کر کے مفلسی میری
تو نے سوچا تو آ گئی ہوں میں
عمر ہے کس قدر بڑی میری
میری پلکوں سے بہہ رہی ہے صدفؔ
قطرہ قطرہ یہ زندگی میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.