کب خموشی کو محبت کی زباں سمجھا تھا میں
کب خموشی کو محبت کی زباں سمجھا تھا میں
تھا عیاں وہ راز دل جس کو نہاں سمجھا تھا میں
سن رہا ہوں اپنی خاموشی کا چرچا کو بہ کو
تھی فغاں وہ بھی جسے ضبط فغاں سمجھا تھا میں
عارضی سا عکس تھا اک التفات دوست کا
جس کو نادانی سے عیش جاوداں سمجھا تھا میں
تم نے آنکھیں پھیر لیں مجھ سے تو یہ مجھ پر کھلا
خار زار زندگی کو گلستاں سمجھا تھا میں
وہ بھی نکلے برق و باد و باغباں کی ملکیت
چار تنکے جن کو اپنا آشیاں سمجھا تھا میں
کر سکیں درشنؔ نہ وہ بھی عرض حال آرزو
جن نگاہوں کو محبت کی زباں سمجھا تھا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.