کب کس بات سے دل ٹوٹا ہے اپنی کس سے یاری ہے
کب کس بات سے دل ٹوٹا ہے اپنی کس سے یاری ہے
میری وحشت ناراضی ہے اور وہ صرف تمہاری ہے
انگڑائی نے کالے بادل ڈال دئے ہیں شانوں پر
چاہ نے گیسو کھول دئے ہیں دن نے رات گزاری ہے
روح سے روح کا میل ہے یعنی روحوں کی پرچھائی میں
جسم پہ جسم کی آرائش ہے شرم کی پردہ داری ہے
مجھ کو ان کلیوں کی رنگت اور ادا سے کیا مطلب
بھنوروں کی پھولوں سے صرف ہوس کی رشتے داری ہے
ہر احساس نیا اک لفظ اور ہر اک لفظ نیا احساس
جسموں کی عریاں تختی پر پوروں کی فن کاری ہے
عشق جنوں ہے عشق سکوں ہے عشق ہی رنج و گماں یعنی
عشق دلوں کا عیب نہیں ہے ذہنوں کی پرکاری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.