کب کسی نے کی کسی سے دل کی بات
لب ہلا کر یہ کہا تھا کہہ دی بات
اک نہ اک دن تم کو آنا ہے مگر
آج آتے میں بھی کہتا اپنی بات
تم نے سن لی ہے زمانے کی کتھا
کیا کہیں اس میں کوئی تھی میری بات
نام لیتے ہی کہا اس نے جناب
بعد اس کے اس نے کی من بھائی بات
ان کو دعویٰ ہے کہ کہتے ہیں وہ سچ
مجھ سے کیوں کہتے نہیں وہ سچی بات
وہ نہ آئیں میں بھی لوٹا کاف سے
سبز پریوں کی جہاں ہوتی تھی بات
مجھ سے دیوانے کو فرزانہ کہو
شعر میں ہو دور تک جائے گی بات
وہ بھی نالاں میں بھی کچھ بیزار تھا
درمیاں پھر آ گئی یہ کیسی بات
سب کو ایرجؔ سے ہے کیوں کر دوستی
وہ تو سنتا ہی نہیں ہے کوئی بات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.