کب کوئی تجھ سا آئینہ رو یاں ہے دوسرا
کب کوئی تجھ سا آئینہ رو یاں ہے دوسرا
ہے تو ترا ہی عکس نمایاں ہے دوسرا
پوچھ اس کی مت خبر جسے ناصح سیے تھا تو
وہ دھجیاں اڑا یہ گریباں ہے دوسرا
شکل ان کی یہ ہے جو کہ ہیں محو جمال یار
ششدر کھڑا ہے ایک تو حیراں ہے دوسرا
رخ اس کا دیکھیو شب مہتاب میں کوئی
گویا زمیں پہ یہ مہ تاباں ہے دوسرا
کیا دل جگر کی کہیے تمنائے وصل میں
حسرت بھرا ہے ایک پر ارماں ہے دوسرا
وادیٔ عشق میں ہمیں برسوں یوں ہی کٹے
اک دشت طے کیا کہ بیاباں ہے دوسرا
تیرے خرام ناز کے صدقے کہ کب کوئی
ایسا چمن میں سرو خراماں ہے دوسرا
غم خوار و مونس اب ترے بیمار کے ہیں یوں
تسکین ایک دے تو ہراساں ہے دوسرا
جرأتؔ غزل پڑھ اور اک ایسی کہ سب کہیں
کب اس طرح کا کوئی غزل خواں ہے دوسرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.