کب ملتا ہے سکھ چین ہمیں کب غم سے رہائی ہوتی ہے
کب ملتا ہے سکھ چین ہمیں کب غم سے رہائی ہوتی ہے
ہر وقت کلیجہ پھنکتا ہے لب پر جان آئی ہوتی ہے
ہر وقت ہے دل میں یاد تری نظروں میں تیرے جلوے ہیں
من مندر میں رہنے والے کب تجھ سے جدائی ہوتی ہے
چپکے سے بزم تصور میں راتوں کو کوئی آ جاتا ہے
بڑھ جاتی ہے رونق بزم دل جس دم تنہائی ہوتی ہے
تم کیا سمجھو تم کیا جانو چھلنی دل کیسے ہوتے ہیں
یہ درد محبت کیا شے ہے کیا چیز جدائی ہوتی ہے
لے دے کے فقط اک دل ہی تھا سو وہ بھی کسی نے لوٹ لیا
دنیا میں نہیں کچھ بھی اپنا ہر چیز پرائی ہوتی ہے
تپ تپ کر فکر کی بھٹی میں اشعار جو دل سے نکلتے ہیں
وہ سحر مجسم ہوتے ہیں ان میں رعنائی ہوتی ہے
جس دیش میں گنگا بہتی ہے اس دیس کے باسی پاپی ہیں
ہوتی ہے جنگ زبانوں پر مذہب پہ لڑائی ہوتی ہے
دنیا میں بہارؔ شرافت کا کوئی بھی نہیں پرساں ہوتا ہے
مکاروں دھوکہ بازوں کی اب تو شنوائی ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.