کب مری حلقۂ وحشت سے رہائی ہوئی ہے
کب مری حلقۂ وحشت سے رہائی ہوئی ہے
دل نے اک اور بھی زنجیر بنائی ہوئی ہے
اور کیا ہے مرے دامن میں محبت کے سوا
یہی دولت مری محنت سے کمائی ہوئی ہے
عشق میں جرات تفریق نہیں قیس کو بھی
تو نے کیوں دشت میں دیوار اٹھائی ہوئی ہے
تیری صورت جو میں دیکھوں تو گماں ہوتا ہے
تو کوئی نظم ہے جو وجد میں آئی ہوئی ہے
اک پری زاد کے یادوں میں اتر آنے سے
زندگی وصل کی بارش میں نہائی ہوئی ہے
اپنی مٹی سے محبت ہے محبت ہے مجھے
اسی مٹی نے مری شان بڑھائی ہوئی ہے
سامنے بیٹھ کے دیکھا تھا اسے وصل کی رات
اور وہ رات ہی اعصاب پہ چھائی ہوئی ہے
تم گئے ہو یہ وطن چھوڑ کے جس دن سے سعیدؔ
اک اداسی در و دیوار پہ چھائی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.