کب مجھے عشق کے انجام سے ڈر لگتا ہے
کب مجھے عشق کے انجام سے ڈر لگتا ہے
دل مضطر ترے ہنگام سے ڈر لگتا ہے
شوق جینے کا ہے مجھ کو بھی بہت ہے لیکن
زندگانی ترے آلام سے ڈر لگتا ہے
ہجر سے بن گیا ہے اتنا قریبی رشتہ
اب تو اے وصل ترے نام سے ڈر لگتا ہے
اچھی لگتی تھی ہمیں شام ترے ہوتے ہوئے
آج تو ہجر بھری شام سے ڈر لگتا ہے
خاک ہو جائیں نہ جل کر کہیں جذبات وفا
دل میں اٹھتے ہوئے کہرام سے ڈر لگتا ہے
دو قدم بھی مرے ہم راہ نہیں چل سکتے
وہ جنہیں گردش ایام سے ڈر لگتا ہے
ہم کو تو اپنی سمجھ ہی نہیں آتی لوگو
ہم وہ گل ہیں جنہیں گلفامؔ سے ڈر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.