کب نگہ اس کی عشوہ بار نہیں
کب نگہ اس کی عشوہ بار نہیں
کب نگاہیں کرشمہ زار نہیں
غیر پر رحم یہ کسے آیا
تم تو مانا ستم شعار نہیں
یاں فغاں سے لہو ٹپکتا ہے
میں نواسنج شاخسار نہیں
کلفت دل سے ہے جو آلودہ
گوہر اشک آبدار نہیں
ہم ہیں ایسے فراخ رو درویش
محفل پادشہ سے عار نہیں
نہ جلا خانۂ عدو تو نہ ہنس
شعلۂ آہ ہے شرار نہیں
باغ بے صرفہ چل کے کیا کیجے
جن سے تھی باغ کی بہار نہیں
بادہ بیہودہ پی کے کیا کیجے
اب وہ ساقی نہیں وہ یار نہیں
اے منجم عبث یہ نادانی
تو کچھ اندازہ دان کار نہیں
تو روش یاب مہر و ماہ غلط
تو اداسنج روزگار نہیں
واقف اسرار آسمانی سے
جز حریفان بادہ خوار نہیں
چڑھ گئے ہیں کسی کے پھر دم پر
شیفتہؔ آج بے قرار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.