کب قہر سے آشوب زمانہ سے ڈری ہوں
کب قہر سے آشوب زمانہ سے ڈری ہوں
کب پانی کے ہم راہ میں تنکے سی بہی ہوں
رستہ بڑا پر خار ہے پر جان تمنا
میں آبلہ پا ساتھ رہی ساتھ چلی ہوں
کب روک سکے میرے عزائم کوئی طوفاں
چٹان ہوں تلوار کے سائے میں پلی ہوں
جو روک سکو روک لو اس جذب جنوں کو
اونچے کھڑے پربت سے نہ طوفاں سے رکی ہوں
خوابوں کی ترازو پہ مجھے تولنے والے
میں خواب نہیں ایک حقیقت کی کڑی ہوں
مجھ سے مرا گل چھین سکے کون شگفتہؔ
مجبور تھی کل آج میں پیروں پہ کھڑی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.