کب سمندر ہوں کہاں دریا ہوں میں
کب سمندر ہوں کہاں دریا ہوں میں
اپنے ہی کردار میں ڈوبا ہوں میں
میری فطرت ہے صداقت کی امیں
سچ کو سچ کہنے سے کب جھجکا ہوں میں
رات دن کیوں ہو تعاقب میں مرے
چھو نہ پاؤ گے بہت اونچا ہوں میں
جس کہانی کا میں اک کردار تھا
وہ کہانی اب سمجھ پایا ہوں میں
ساری دنیا اک طرف میں اک طرف
لو خریدو کس قدر سستا ہوں میں
آج بھی انسانیت کے نام پر
مل کے اک انسان سے رویا ہوں میں
توڑنا یوں مجھ کو مشکل ہے عتیقؔ
سچ کی اونچی شاخ پہ پھلتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.