کب سے ہوں منتظر کہ بلا لے قضا مجھے
کب سے ہوں منتظر کہ بلا لے قضا مجھے
پر چھوڑتی نہیں یہ بدن کی قبا مجھے
اپنے لبوں پہ سر کی طرح تو سجا مجھے
نغمہ ہوں تیرے پیار کا تو گنگنا مجھے
میں نے ہی تجھ سے ترک کیے تھے تعلقات
اب خوں رلا رہا ہے مرا فیصلہ مجھے
دیپک کی طرح کب سے ترے انتظار میں
جل جل کے تھک گیا ہوں تو آ کر بجھا مجھے
باہر سے ہنس رہا ہوں مگر تیرے ہجر نے
اندر سے کر دیا ہے بہت کھوکھلا مجھے
مدت کے بعد گھر جو میں آیا ہوں لوٹ کر
حیرت سے دیکھتا ہے بہت آئنہ مجھے
روتا ہوں جاگتا ہوں سسکتا ہوں رات بھر
کس جرم کی ملی ہے یہ آخر سزا مجھے
جی چاہتا ہے چیخ پڑوں اپنے حال پر
خاموشیاں نہ کر دے کہیں بے صدا مجھے
رغبت سی ہو گئی ہے کچھ اپنے ہی مرض سے
اے چارہ گر نہ دے تو کوئی اب دوا مجھے
میرا اکیلا پن ہی مجھے مار ڈالتا
ملتا نہ شاعری کا اگر آسرا مجھے
دور حیات نے تو نہ چھوڑی کسر کوئی
اک سنتؔ تھا جو دیتا رہا حوصلہ مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.