کب سے پھرا رہا ہے جنوں کو بہ کو ہمیں
کب سے پھرا رہا ہے جنوں کو بہ کو ہمیں
کر لو کبھی خدا کے لئے روبرو ہمیں
بجھتا ہوا چراغ ہے سورج کے سامنے
لے آئی ہے کہاں پہ رہ آرزو ہمیں
کرتے ہیں اک سراب سے باتیں ہم آج کل
زمزم کی ریگزار میں ہے جستجو ہمیں
ڈوبے ہیں کیوں انا کے سمندر میں سرگراں
ہستی کی مستعار ملی آب جو ہمیں
صبح ازل جو آپ ہوئے ہم سے ہم کلام
یاد آ رہی ہے آج وہی گفتگو ہمیں
پھینکا تھا جو کسی کی طرف ہم نے ایک دن
پتھر لگا ہے آ کے وہی ہو بہ ہو ہمیں
کمزور ہم ہوئے ہیں کہ بچے بڑے ہوئے
دیتے ہیں وہ جواب ابھی دو بدو ہمیں
ہونے لگا ہے آج ہدایتؔ نشہ ہرن
کرنے لگا ہے عشق جو بے آبرو ہمیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.