کب سے شب فراق تلاش سحر میں ہے
کب سے شب فراق تلاش سحر میں ہے
سورج مرے نصیب کا لمبے سفر میں ہے
محرومیوں کی دھوپ سے تپتے ہیں بام و در
ماحول سازگار کہاں میرے گھر میں ہے
پھر تشنگی ہے قوس قزح کا سماں لئے
آب رواں ہے آنکھ میں صحرا نظر میں ہے
فانوس جگمگائے ہوئے ہیں مکان کے
کائی مگر جمی ہوئی دیوار و در میں ہے
سب ہی مری تلاش میں نکلے ہیں ہر طرف
طالبؔ کہیں چھپا ہوا اپنی نظر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.