کب تک اے شوخ جفا پیشۂ گلفام نہیں
کب تک اے شوخ جفا پیشۂ گلفام نہیں
دن نہیں رات نہیں صبح نہیں شام نہیں
بھولتا یاد جو تیری دل ناکام نہیں
مجھ کو تربت میں پس مرگ بھی آرام نہیں
برق کی طرح تڑپنے کے سوا کام نہیں
دل بیتاب کو میرے کبھی آرام نہیں
باعث جوش جنوں زلف سیہ فام نہیں
وحشت انگیز بدخشاں کی مگر شام نہیں
نکہت گل کی طرح عاشق وارستہ مزاج
بستۂ سلسلۂ گردش ایام نہیں
خدمتیں لیتے ہو کیوں غیر سے ہر صبح و مسا
آپ کے کام کا کیا عاشق ناکام نہیں
ہاتھ سے سلسلۂ جوش جنوں چھوٹ گیا
سر کو جس دن سے سر زلف سیہ فام نہیں
شکوۂ پیر مغاں سن کے جو یوں پی جائے
ایسا بے خود تو کوئی رند مے آشام نہیں
غیر سے بگڑے ہیں غصہ میں بھرے بیٹھے ہیں
عرض حال دل مضطر کا یہ ہنگام نہیں
خون لینے سے یہ سودا کہیں کم ہوتا ہے
پختہ مغزوں کا جنوں چارہ گرو خام نہیں
ہے لب بام وہ خورشید لقا جلوہ فروش
دید کا اذن مگر ہائے غضب عام نہیں
بلبل زمزمہ سنج دل عاشق کو ہے دام
رخ پہ بکھری ہوئی وہ زلف سیہ فام نہیں
ہے پرستش بت پندار کی ہر صبح و مسا
آپ بھی شیخ جی کیا بندۂ اصنام نہیں
گردش قسمت ناساز کا شکوہ ہے مجھے
مجھ کو ہرگز گلۂ گردش ایام نہیں
جس قدر چاہے کرے گور کا وہ آج شکار
گور سے بھاگ کے بچ جائے گا بہرام نہیں
گور ہی گور کی بھی راہ دکھائے گا تجھے
کیا خبر اس کی تجھے پہلے سے بہرام نہیں
شب ہجراں کی نہیں ہوتی ہے جس طرح سحر
روز فرقت کی بھی اے بدرؔ کبھی شام نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.