کب تک دماغ حسن کی نخوت نہ جائے گی
کب تک دماغ حسن کی نخوت نہ جائے گی
ایسے تو رائیگاں یہ عقیدت نہ جائے گی
کیکر کی شاخ نے یہ لکھا فرق قیس پر
برتی ترے جنوں سے رعایت نہ جائے گی
محجوب سا کھڑا ہوں ہتھیلی پہ دل لیے
اس رہ سے اب کبھی یہ زیارت نہ جائے گی
دفنائیں ہم کو دوست کتاب و قلم سمیت
زیر لحد بھی زیست کی عادت نہ جائے گی
مسکن کیے ہوئے ہے کسی کی دعا یہاں
آنکھوں سے جیتے جی تو یہ حیرت نہ جائے گی
جوہرؔ گلے لگو کہ ملاؤ ہزار ہاتھ
لکھ لو دل شقی سے کدورت نہ جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.