کب تک گردش میں رہنا ہے کچھ تو بتا ایام مجھے
کب تک گردش میں رہنا ہے کچھ تو بتا ایام مجھے
کشتی کو ساحل مل جاتا اور تھوڑا آرام مجھے
دشت نہیں ہے یہ تو میرا گھر ہے لیکن جانے کیوں
الجھائے رہتی ہے اک وحشت سی صبح و شام مجھے
اپنی ذات سے باہر آنا اب تو مری مجبوری ہے
ورنہ میری یہ تنہائی کر دے گی بد نام مجھے
ممکن ہے اک دن میں ان رشتوں سے منکر ہو جاؤں
اور اگر ایسا ہوتا ہے مت دینا الزام مجھے
میرے دل کا درد سنا تو اس کی آنکھیں بھر آئیں
اس سے بہتر مل نہیں سکتے اپنے مناسب دام مجھے
ذہن کو یہ آوارہ سوچیں کس منزل پر لے آئیں
کتنی مشکل سے یاد آیا آج ترا بھی نام مجھے
نیند سے اصرار نہ کرتیں شاید میری آنکھیں بھی
پہلے سے معلوم جو ہوتا خوابوں کا انجام مجھے
دشت طلب سے کہہ دو مجھ کو میری منزل بتلا دے
مان لیا ہے اب تو سرابوں نے بھی تشنہ کام مجھے
اک مدت سے کھویا ہوا تھا میں اپنی ہی دنیا میں
تم کو دیکھا تو یاد آیا تم سے تھا کچھ کام مجھے
- کتاب : Bechehragi (Pg. 16)
- Author : bharat bhushan pant
- مطبع : Suman prakashan Alambagh,Lucknow (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.