کب تک اس پیاس کے صحرا میں جھلستے جائیں
کب تک اس پیاس کے صحرا میں جھلستے جائیں
اب یہ بادل جو اٹھے ہیں تو برستے جائیں
کون بتلائے تمہیں کیسے وہ موسم ہیں کہ جو
مجھ سے ہی دور رہیں مجھ میں ہی بستے جائیں
ہم سے آزاد مزاجوں پہ یہ افتاد ہے کیا
چاہتے جائیں اسے خود کو ترستے جائیں
ہائے کیا لوگ یہ آباد ہوئے ہیں مجھ میں
پیار کے لفظ لکھیں لہجہ سے ڈستے جائیں
آئنہ دیکھوں تو اک چہرے کے بے رنگ نقوش
ایک نادیدہ سی زنجیر میں کستے جائیں
جز محبت کسے آیا ہے میسر امیدؔ
ایسا لمحہ کہ جدھر صدیوں کے رستے جائیں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 353)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.