کب تک کریں گے جبر دل ناصبور پر
کب تک کریں گے جبر دل ناصبور پر
موسیٰ تو جا کے بیٹھ رہے کوہ طور پر
کوئی مجھے بتائے کہ اب کیا جواب دوں
وہ مجھ سے عذر کرتے ہیں میرے قصور پر
طالب ہیں جو ترے انہیں جنت سے کیا غرض
پڑتی نہیں ہے آنکھ شہیدوں کی حور پر
جلوہ دکھائیے ہمیں بس عذر ہو چکا
جلنے کے واسطے نہیں آئے ہیں طور پر
زاہد بھی اس زمانے کے عاشق مزاج ہیں
جیتے ہیں اس کو دیکھ کے مرتے ہیں حور پر
گھر کر گئیں نہ دل میں مری خاکساریاں
نازاں تھے آپ بھی بہت اپنے غرور پر
بخشے گئے نہ ہم سے جو دو چار بادہ خوار
بھنکیں گی مکھیاں ہیں شراب طہور پر
کچھ شوخیوں کے رنگ بھی بیتابیوں میں ہیں
کس کی نظر پڑی ہے دل ناصبور پر
زاہد کی طرح ہم کو بھی جنت کی ہے تلاش
اپنا بھی آ گیا ہے دل اک رشک حور پر
رکھے کہیں یہ شوق رہائی مجھے نہ قید
تڑپا اگر یہیں تو رہیں گے ضرور پر
بیخودؔ نہ ڈھونڈ کوئی وسیلہ نجات کا
یہ منحصر ہے رحمت رب غفور پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.