کب تلک اس خامشی کی ترجمانی ہو
کب تلک اس خامشی کی ترجمانی ہو
عشق کا اظہار اب تو منہ زبانی ہو
میہماں دل کے بنو تو مہربانی ہو
کب تلک اس درد دل کی میزبانی ہو
کس کے اشکوں نے کیا کھارا سمندر کو
اب عطا ساگر کو بھی کچھ میٹھا پانی ہو
لطف آتا ہی نہیں اوروں کو پڑھنے میں
درج پنوں میں ہماری بھی کہانی ہو
پیڑ کٹ کے بھی کسی کا گھر بناتا ہے
کام آئے سب کے ایسی زندگانی ہو
خامشی کو ہم وہاں اپناتے ہیں اکثر
بولنا اپنا جہاں بھی بے معانی ہو
کس کے بانہوں میں اسے بیٹھا ہوا ہے وہ
زیست جیسے یہ امتؔ کی جاودانی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.