کبھی آباد کرتا ہے کبھی برباد کرتا ہے
کبھی آباد کرتا ہے کبھی برباد کرتا ہے
ستم ہر روز ہی وہ اک نیا ایجاد کرتا ہے
ہم اس کی ہر ادا پر روز پر پھیلائے آتے ہیں
نظر کے جال میں پابند جو صیاد کرتا ہے
وہ کل بھی معتبر تھا آج بھی رہبر ہمارا ہے
وہ دشمن جو وطن کی کھوکھلی بنیاد کرتا ہے
اسی کے عشق میں جلنا مری تقدیر ٹھہری ہے
محبت کی نئی جو بستیاں آباد کرتا ہے
میں اس کے پیار کے دھاگوں سے اپنی عمر بنتا ہوں
جو میرا نام لے لے کر مجھے برباد کرتا ہے
تضاد عشق کا یہ کھیل بھی کتنا انوکھا ہے
اسے ہم بھول جاتے ہیں جو ہم کو یاد کرتا ہے
زمانہ ہو گیا لیکن خبر لینے نہیں آیا
جو پنچھی روز میرے نام پر آزاد کرتا ہے
عجب وہ شخص ہے اس کی محبت بھی نرالی ہے
جو پہلے قید کر کے بعد میں آزاد کرتا ہے
میں اک مدت سے اس کے پیار کی خوشبو میں جیتا ہوں
حسنؔ مثل ہوا جو روز مجھ کو شاد کرتا ہے
- کتاب : Khawab Suhane yaad aate hain (Pg. 53)
- Author : Hasan Rizvi
- مطبع : Khazina ilm-o-adab al-karim market urdu bazar, Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.