کبھی آہیں کبھی نالے کبھی آنسو نکلے
کبھی آہیں کبھی نالے کبھی آنسو نکلے
ان سے آغاز سخن کے کئی پہلو نکلے
یوں بھی وہ بزم تصور سے گزر جاتے ہیں
جیسے لے ساز سے یا پھول سے خوشبو نکلے
ہے اس امید پہ صیقل ہنر تیشہ زنی
سینۂ سنگ سے شاید کوئی گل رو نکلے
قصۂ دار و رسن ہی سہی کچھ بات کرو
کسی عنواں سے تو ذکر قد و گیسو نکلے
غم دوراں نے کیا اہل تمنا کا وہ حال
دشت سے جیسے ہراساں کوئی آہو نکلے
ہم جنہیں ہوشؔ تجاہل سے خطا سمجھے تھے
ناوک ناز وہ سب دل میں ترازو نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.