کبھی آہوں کبھی اشکوں کی پذیرائی ہے
کبھی آہوں کبھی اشکوں کی پذیرائی ہے
آپ کی بزم سے بہتر مری تنہائی ہے
جس سے ابھرا نہ کبھی ڈوبنے والا کوئی
تیری آنکھوں میں اسی جھیل کی گہرائی ہے
آج اک جان حیا پھول سے رخساروں پر
رنگ کشمیر کے سیبوں کا چرا لائی ہے
باغباں ہم نے لہو اپنا بہایا پہلے
تب کہیں جا کے گلستاں میں بہار آئی ہے
میری آغوش میں آتے ہی پگھل جاؤ گے
برف نے بھی کہیں شعلوں میں اماں پائی ہے
اس نے گھولا ہے فضاؤں میں ترنم شاید
گنگناتی ہوئی جو باد صبا آئی ہے
بحر جذبات میں طوفان مچل جاتے ہیں
تیری رفتار نے کیا شوخ ادا پائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.