کبھی آنسو کبھی خوابوں کے دھارے ٹوٹ جاتے ہیں
کبھی آنسو کبھی خوابوں کے دھارے ٹوٹ جاتے ہیں
ذرا سی آنکھ میں کیا کیا نظارے ٹوٹ جاتے ہیں
ہوا بھی آج کل رکھتی ہے تیور پتھروں جیسے
یہاں تو سوچ سے پہلے اشارہ ٹوٹ جاتے ہیں
ہمیں تنہائیوں میں یوں صدائیں کون دیتا ہے
سمندر کانپ اٹھتا ہے کنارے ٹوٹ جاتے ہیں
پس دیوار چھپ جاتے ہیں جو طوفان سے ڈر کر
انہیں کی زندگی میں سب سہارے ٹوٹ جاتے ہیں
جبیں پر کون سی تحریر لکھی ہے خدا جانے
ہمارے پاس آ کر کیوں ستارہ ٹوٹ جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.