کبھی آواز دے اک بار کوئی
کبھی آواز دے اک بار کوئی
اگر موجود ہے اس پار کوئی
سکوں سے دن گزرتا ہے ہمارا
منگاتے ہی نہیں اخبار کوئی
یہاں دیر و حرم بننے سے پہلے
نہیں تھی آہنی دیوار کوئی
ہزاروں کام ہیں دشت جنوں میں
یہاں پھرتا نہیں بے کار کوئی
اب ایسے جرم بھی ہونے لگے ہیں
نہیں ہے جن کا ذمے دار کوئی
ہم اپنا اجنبی پن بھول جائیں
اگر پہچان لے اک بار کوئی
سنا ہے کل ترے کوچہ میں ہم نے
کتر دی ہاتھ سے تلوار کوئی
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 104)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.