کبھی اپنے عشق پہ تبصرے کبھی تذکرے رخ یار کے
کبھی اپنے عشق پہ تبصرے کبھی تذکرے رخ یار کے
یوں ہی بیت جائیں گے یہ بھی دن جو خزاں کے ہیں نہ بہار کے
یہ طلسم حسن خیال ہے کہ فریب تیرے دیار کے
سر بام جیسے ابھی ابھی کوئی چھپ گیا ہے پکار کے
سیو چاک دامن و آستیں کہ وہ سرگراں نہ ہو پھر کہیں
یہی رت ہے عشرت دید کی یہی دن ہیں آمد یار کے
ابھی اور ماتم رنگ و بو کہ چمن کو ہے طلب نمو
تیرے اشک ہوں کہ مرا لہو یہ امیں ہیں فصل بہار کے
غم روز و شب کی امین ہے یہ حیات پھر بھی حسین ہے
کہیں دھوپ عارض دوست کی کہیں سائے گیسوئے یار کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.