کبھی عذاب کبھی ایک تازیانہ ہے
کبھی عذاب کبھی ایک تازیانہ ہے
ہمارا دور گزشتہ کا شاخسانہ ہے
بس ایک وعدۂ فردا پہ لوگ زندہ ہیں
بس ایک لمحۂ موجود آب و دانہ ہے
تناظرات یہاں تو بدلتے رہتے ہیں
تمہارا نیک رویہ بھی مجرمانہ ہے
اب ایسی دھند میں مجھ کو دکھائی کیا دے گا
ہے بس میں تیر نہ قابو میں وہ نشانہ ہے
وہ سنگ راہ بھی تازہ ہوا کا جھونکا بھی
کبھی قیام کبھی ہر طرف روانہ ہے
- کتاب : Taziyana (Pg. 118)
- Author : Javid Nasir
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.