کبھی باطل کو حق اور حق کو ہم باطل سمجھتے ہیں
کبھی باطل کو حق اور حق کو ہم باطل سمجھتے ہیں
مراد اہل دل کو صرف اہل دل سمجھتے ہیں
دل بے مدعا ہی مدعائے زیست ہے اپنا
اسی بے حاصلی کو زیست کا حاصل سمجھتے ہیں
یہ تیرا نور وہ تیرا مکاں دل کیا نظر کیا ہے
نظر کو ہم نظر سمجھے نہ دل کو دل سمجھتے ہیں
کناروں پر جو اٹھتے ہیں وہ طوفاں کوئی کیا جانے
ہمیں تو کم نظر آسودۂ ساحل سمجھتے ہیں
یہی اپنا عقیدہ ہے کوئی کچھ بھی کہے ہم تو
غزل کہنا بھی کار خیر میں داخل سمجھتے ہیں
جلا محسوس ہوتی ہے نعیمؔ آئینۂ دل پر
کسی کی ہم نگاہ لطف کو شامل سمجھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.