کبھی بہار بنے اور سنور گئے ہم لوگ
کبھی بہار بنے اور سنور گئے ہم لوگ
کبھی غبار کی صورت بکھر گئے ہم لوگ
کبھی حیات کے خورشید ماہتاب ہوئے
کبھی حیات کو تاریک کر گئے ہم لوگ
کبھی ہجوم حوادث سے بے خطر گزرے
کبھی ہواؤں کے جھونکوں سے ڈر گئے ہم لوگ
کبھی چراغ جلائے چمک اٹھیں راہیں
کبھی اندھیروں ہی میں اپنے گھر گئے ہم لوگ
کبھی مذاق تجسس نے رہنمائی کی
کبھی خود آپ سے بھی بے خبر گئے ہم لوگ
کبھی ملی بھی جو منزل تو بڑھ گئے آگے
کبھی نقوش قدم پر بکھر گئے ہم لوگ
کبھی گلابوں کی مانند کھل اٹھے کیا کیا
کبھی اسی جگہ با چشم تر گئے ہم لوگ
وہ اڑ رہی ہے نئے قافلوں کی گرد ربابؔ
وہ آ گئے نئے اہل سفر گئے ہم لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.