کبھی بھنور تھی جو اک یاد اب سنامی ہے
کبھی بھنور تھی جو اک یاد اب سنامی ہے
مگر یہ کیا کہ مجھے اب بھی تشنہ کامی ہے
میں اس پہ جان چھڑکتا ہوں با خدا پھر بھی
کہیں ہے کچھ مرے بھیتر جو انتقامی ہے
مگر جو وہ ہے وہی ہے بھلا کہاں کوئی اور
ہزار عیب سہی مانا لاکھ خامی ہے
جو جی میں آیا وہی من و عن ہے کاغذ پر
نہ سوچا سمجھا سا کچھ اور نہ اہتمامی ہے
کسی کے رنگ رنگا میں نہ میرے رنگ کوئی
یہ ابتدائی نیا ڈھب تو اختتامی ہے
ملاحظہ ہو کہوں کیوں توجہ کیوں چاہوں
کلام کب ہے مرا شعر خود کلامی ہے
میں اپنی مونچھوں پہ دوں تاؤ بھی تو کس منہ سے
یہاں تو جو بھی ہے مجھ سے بڑا حرامی ہے
- کتاب : Par Khule Toe (Pg. 41)
- Author : Shamim Abbas
- مطبع : Qalam Publications (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.