کبھی بھول کر بھی نہ بات کی مجھے دل سے ایسا بھلا دیا
کبھی بھول کر بھی نہ بات کی مجھے دل سے ایسا بھلا دیا
کہوں کیا میں تیری شرارتیں کہ جگر کو تو نے جلا دیا
وہ بناؤ کرنے ہیں بیٹھتے تو سبھوں سے لیتے ہیں خدمتیں
کبھی مل دی مسی رقیب نے کبھی سرمہ میں نے لگا دیا
غم عشق کی سنی داستاں تو کلیجہ تھام کے یار نے
یہ کہا کہ قصہ عجیب تھا مرے دل کو اس نے کڑھا دیا
مرے خط کو اس نے نہ جب پڑھا مرے نامہ بر کو بھی غم ہوا
کہا مدتوں کا جو آسرا تھا وہ آج تم نے مٹا دیا
کبھی پوچھا میں نے بہشت کو کہ بتاؤ تو وہ ہے کس طرف
تو شبابؔ کوچۂ یار کا مجھے زاہدوں نے پتا دیا
- Deewan-e-Shabab
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.